Uss Se Khanna Ke Palat Aaye Ab To By Azhar Mahmood Azhar

 Uss Se Khanna Ke Palat Aaye Ab To



:اُس سے کھنا کہ پلٹ آئے اب تو

اظہر محمود اظہر 1966ء کو چک نمبر4/جی ڈی تحصیل رینالہ خورد میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم مقامی سطح پر ہی حاصل کی۔ 1992ءمیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ایم ایس سی (ایگریکچر) کی ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔1995ء میں پنجاب پبلک سروس کمیشن سے منتخب ہو کر محکمہ زراعت میں واٹر مینجمنٹ آفیسر اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 18 اکتوبر 2003ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ اللہ تعالی انہیں اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطاء فرمائے آمین

اظہر کی شاعری کی شروعات زمانہ طالب علمی سے ہی ہوچکی تھی۔تعلیم کی تکمیل کے بعد کے مشہور اور کامل شاعر جناب حبیب اسلام پوری کے آگے زانوئے تلمزتہہ کیا جس سے اس کے کلام میں نکھار آتا چلا گیا۔ رینالہ خورد،اوکاڑہ،ساہیوال،دیپال پور،اختر آباد،پاکتین اور پتوکی میں منعقد کئے جانے والے مشاعروں میں وہ اکثر شرکت کرتا تھا اور بہت داد سمیٹتا۔یوں ان علاقوں میں اس کا شہرہ وسعت پذیر ہوا۔

یہ مجموعہ کلام اظہر کی زندگی کا ماحصل ہے۔ مرگ اٹل نے مہلت نہ دی۔اگر زندگی وفا کرتی تو لازماًیہ سلسلہ اشعار جاری رہتا اور نئی نئی باتیں سامنے آتیں۔مگر قادر مطلق کے آگے کس کی چلتی ہے۔اس کے ہر فعل اور امرپہ آمین کہنا اور خوش دلی سے سر جھکا دینا ایمان کی علامت ہے

مجھ کو چھوٹی ہیں تیرے در کی ہوائیں آکر 
یوں تری خوشبو کی پناہوں میں رہے جاتے ہیں
مجھ کو تیری ہی محبت کے حوالے کرکے
میرے احباب میرے قصّے کہے جاتے ہیں

(اظہر محمود اظہر)



0/Post a Comment/Comments